سورة یوسف - آیت 86

قَالَ إِنَّمَا أَشْكُو بَثِّي وَحُزْنِي إِلَى اللَّهِ وَأَعْلَمُ مِنَ اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس نے کہا میں اپنی بیقراری اور غم کی شکایت صرف اللہ کے حضور پیش کرتا ہوں اور میں اللہ کی طرف سے جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو۔“ (٨٦)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7۔ یعنی یہ کہ یوسف زندہ ہیں اور ایک دن ایسا آئے گا کہ میرے اور تمہارے سجدہ کرنے کا خواب جو انہوں نے دیکھا تھا سچا ہوگا۔ مجھے اس کا پورا یقین ہے اور اللہ تعالیٰ میری یہ امید برلائے گا۔ (ازروح) اس آیت پر شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : یعنی تم کیا مجھے صبر سکھائو گے۔ بے صبر وہ ہے جو خلق کے آگے شکایت کرے خالق کی میں تو اسی سے کہتا ہوں جس نے درد دیا اور یہ بھی جانتاہوں کہ مجھ پر آزمائش ہے دیکھوں کس حد کو پہنچ کر بس ہو۔ (از موضح)۔