سورة یوسف - آیت 81

ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اپنے باپ کے پاس جاؤ، پس کہو اے ہمارے باپ ! بے شک آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے اور ہم نے شہادت نہیں دی مگر اس کے مطابق جو ہم نے جانا اور ہم غیبی میں اس کی حفاظت کرنے والے نہ تھے۔“ (٨١) ”

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 16۔ یعنی ہم نے جو بنیامین کے چور ہونے کو تسلیم کرلیا وہ اس بنا پر کہ ہم نے اپنی آنکھوں سے چوری کا کٹورا اس کے سامان سے نکلتا دیکھا یا ہم نے جو عزیز مصر۔ یوسف ( علیہ السلام)۔ کو مسئلہ بتایا کہ چور کی سزا یہ ہے کہ اسے غلام بنا لیا جائے تو وہ آپ کی اور آپ کے باپ دادا ہی کی شریعت کے مطابق تھا۔ (از وحیدی)۔ ف 17۔ کہ بنیامین مصر میں جا کر چوری کرے گا۔ ورنہ ہم اسے اپنے ساتھ کیوں لے جاتے یا آپ کو یہ پختہ عہد کیوں دیتے کہ اسے اپنے ساتھ ضرور واپس لائیں گے۔ (کذافی الروح)۔