سورة یوسف - آیت 80

فَلَمَّا اسْتَيْأَسُوا مِنْهُ خَلَصُوا نَجِيًّا ۖ قَالَ كَبِيرُهُمْ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُم مَّوْثِقًا مِّنَ اللَّهِ وَمِن قَبْلُ مَا فَرَّطتُمْ فِي يُوسُفَ ۖ فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّىٰ يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي ۖ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” پھر جب اس سے بالکل ناامید ہوگئے تو مشورہ کرنے کے لیے الگ جا بیٹھے، ان کے بڑے نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کی قسم کے ساتھ عہد لیا ہے اور اس سے پہلے تم نے یوسف کے بارے میں جو کوتاہی کی، اب میں اس زمین سے ہرگز نہ جاؤں گا۔ یہاں تک کہ میرا باپ مجھے حکم دے یا اللہ میرے لیے کوئی فیصلہ کر دے اور وہ تمام فیصلہ کرنے والوں سے بہتر فیصلہ کرنے والاہے۔“

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 11۔ یعنی اس کی بہتیری منت سماجت کی کہ بنیامین کو چھوڑ کو ہم میں سے کسی کو گرفتار کریں مگر وہ کسی طرح نہ مانے۔ ف 12۔ یعنی مشورہ کرنے لگے۔ ف 13۔ یعنی دوسرے بھائیوں کو اس نے رخصت کردیا خود اس توقع پر رہ گیا کہ شاید عزیز مصر کا دل پسیج جائے۔ (از موضح)۔ ف 14۔ کہ بنیامین کو اپنے ساتھ ضرور واپس لانا۔ (وحیدی)۔ ف 15۔ خواہ میری موت کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو یا بنیامین کی رہائی کی کوئی صورت نکل آئے۔ (روح)۔