سورة یوسف - آیت 51

قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَاوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِ ۚ قُلْنَ حَاشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوءٍ ۚ قَالَتِ امْرَأَتُ الْعَزِيزِ الْآنَ حَصْحَصَ الْحَقُّ أَنَا رَاوَدتُّهُ عَن نَّفْسِهِ وَإِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اس نے کہا تمھارا کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف کو اس کے نفس کے متعلق پھسلایا ؟ کہنے لگیں اللہ کی پناہ ! ہم نے اس میں کوئی برائی نہیں دیکھی۔ عزیزکی بیوی نے کہا اب تو حق واضح ہوگیا کہ میں نے ہی اسے ورغلایا تھا اور یقیناً وہ سچے لوگوں میں سے ہے۔“

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7۔ یعنی بادشاہ نے مقدمہ کی تحقیق کے سلسلہ میں عزیز مصر کی بیوی اور دوسری عورتوں سے پوچھا۔ ف 8۔ سب کی طرف فریب کی نسبت اس لئے کہ دوسری عورتیں بھی عزیز مصر کی بیوی کی مددگار تھیں۔ مطلب یہ ہے کہ بادشاہ نے پوچھا کیا تم نے یوسف ( علیہ السلام) میں کوئی برائی دیکھی پھر آخر کیا وجہ ہے کہ اسے غیر معین عرصہ کے لئے جیل میں ڈال دیا گیا؟ ف 9۔ یعنی جب جیل میں حضرت یوسف ( علیہ السلام) کو مقدمہ کے سلسلہ میں تحقیقات سے مطلع کیا گیا تو انہوں نے خود فرمایا۔ یہ (سب جھگڑا)…