وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ آبَائِي إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۚ مَا كَانَ لَنَا أَن نُّشْرِكَ بِاللَّهِ مِن شَيْءٍ ۚ ذَٰلِكَ مِن فَضْلِ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ
” اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی ہے ہمارے لیے ممکن نہیں کسی کو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا یہ ہم پر اور لوگوں پر اللہ کا فضل ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔“
ف 3۔ یعنی آدمی ہو یا فرشتہ، جن ہو یا بھوت اور پری بت ہو یا قبر یا پتھر ہو یا درخت، کسی کو خدا کا سانجھی نہ ٹھہرائیں۔ (وحیدی)۔ ف 4۔ بلکہ اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک گردانتے ہیں اور ان کی عبادت کرکے اپنے آپ کو ذلت کے گڑھے میں گراتے ہیں۔ (وحیدی) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : ہمارا اس دین (توحید) پر رہنا سب لوگوں کے حق میں فضیلت ہے تاکہ ہم سے راہ سیکھیں۔ (از موضح)۔ مطلب یہ کہ نبی ﷺ پر تو یہ فضل و عنایت بلا واسطہ ہوتا ہے لیکن لوگوں پر نبی کے واسطہ سے۔ (روح)۔