سورة یوسف - آیت 18

وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور وہ اس کی قمیص پر ایک جھوٹا خون لگا لائے اس نے کہا بلکہ تمھارے لیے تمھارے دلوں نے ایک بات بنالی ہے۔ بس صبر ہی بہتر ہے اور اللہ ہی ہے جس سے اس پر مدد مانگی جاتی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔ (١٨)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1۔ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ کرتا صحیح و سالم تھا، کہیں سے پھٹانہ تھا اس لئے حضرت یعقوب ( علیہ السلام) سمجھ گئے کہ یہ سب ان کی مکاری وحیلی ساز ی ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ حضرت یعقوب ( علیہ السلام) نے ان سے کہا : یہ بھیڑیابھی عجیب قسم کا دانا تھا کہ یوسف ( علیہ السلام) کو کھا گیا مگر اس کا کرتہ نہ پھاڑا۔ (فتح القدیر)۔ ف 2۔ بھیڑئیے نے ہرگز یوسف ( علیہ السلام) کو نہیں کھایا ” بلکہ“… ف 3۔ عمدہ صبر یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور سے گلہ شکوہ نہ کیا جائے بلکہ ٹھنڈ سے دل سے مصیبت کر برداشت کیا جائے اور اللہ کی تقدیر پر شاکر رہے۔ (وحیدی)۔