سورة ھود - آیت 78

وَجَاءَهُ قَوْمُهُ يُهْرَعُونَ إِلَيْهِ وَمِن قَبْلُ كَانُوا يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ ۚ قَالَ يَا قَوْمِ هَٰؤُلَاءِ بَنَاتِي هُنَّ أَطْهَرُ لَكُمْ ۖ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَلَا تُخْزُونِ فِي ضَيْفِي ۖ أَلَيْسَ مِنكُمْ رَجُلٌ رَّشِيدٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اس کی قوم کے لوگ سرپٹ اس کے پاس دوڑتے ہوئے آئے جو پہلے سے ہی برے کام کیا کرتے تھے۔ اس نے کہا اے میری قوم! یہ میری بیٹیاں ہیں، یہ تمہارے لیے پاک ہیں۔ اللہ سے ڈرو اور میرے مہمانوں میں مجھے رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں سے کوئی بھلا آدمی نہیں ہے ؟“ (٧٨)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2۔ ” بناتی“ (بیٹیوں) سے مراد ان لوگوں کو اپنی عورتیں ہیں کیونکہ نبی اپنی قوم کے لئے بمنزلہ باپ کے ہوتا ہے اور قوم کی ساری عورتیں نبی کی بیٹیاں ہوتی ہیں جیسا کہ نبی ﷺ کے بارے میں ارشاد ہے۔ النبی اولی بالمومنین من انفسھم و ازواجھہ امھاتھم (احزاب آیت 6)۔ یہی تفسیر راضح ہے گو بعض نے لوط (علیہ السلام) کی اپنی بیٹیاں بھی مراد ی ہیں کہ ان سے شادی کرلو۔ (کمانی الفوضح)۔