سورة ھود - آیت 69

وَلَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَىٰ قَالُوا سَلَامًا ۖ قَالَ سَلَامٌ ۖ فَمَا لَبِثَ أَن جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور تحقیق ہمارے بھیجے ہوئے ملائکہ ابر اہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے، انہوں نے سلام کیا۔ اس نے کہا سلام ہو پھر دیر نہ کی کہ اور بھنا ہوا بچھڑا لے آیا۔“

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1۔ ان فرشتوں کی آمد کا مقصد حضرت لوط ( علیہ السلام) کی قوم پر عذاب نازل کرنا تھا۔ راستے میں حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کی بستی سے گزرے جس سے مقصد خوشخبری سنانا تھا اور وہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے ہاں بطور مہمان ٹھہرے۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے حسب عادت مہمان نوازی کرنا چاہی۔ یہاں ” بُشۡرَىٰ “ خوشخبری سے مراد حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) اور ان کی بیوی سارہ کو بیٹے کی خوشخبری ہے۔ (شوکانی وغیرہ)۔ ف 2۔ اس سے معلوم ہوا کہ فرشتے حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے ہاں انسانی شکل میں پہنچے تھے۔ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے خیال کیا کہ پردیسی مہمان ہیں اس لئے انہوں نے مہمانی کا اہتمام کیا۔