فَإِلَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا أُنزِلَ بِعِلْمِ اللَّهِ وَأَن لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ
” پس اگر وہ آپ کی بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اللہ کے علم سے اتارا گیا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں تو کیا تم حکم ماننے والے ہو ؟“
ف 4۔ يَسۡتَجِيبُواْمیں ضمیر ” ھم“ کفار کے لئے ہے اور ” لَكُمۡ “ میں ” کم“ کے مخاطب آنحضرتﷺ اور مسلمان ہیں۔ یعنی اگر وہ کفار تمہارے سامنے اس چیلنج کا جواب پیش نہ کریں۔ اور اگر ” ھم“ ضمیر کا مرجع من، موصولہ ہو اور ” لکم“ سے مراد کافر ہوں تو معنی یہ ہوں گے کہ جن کو تم اللہ کے سوا مدد کے لئے پکارتے ہو بلائو اگر وہ تمہاری دعوت قبول نہ کریں۔ (شوکانی)۔ ف 5۔ تو سمجھ لو اور یقین کرلو کہ اس میں ا سی کے دئیے ہوئے احکام ہیں۔ کسی بندے کے بس میں نہیں کہ اس قسم کے احکام دے سکے۔ (شوکانی)۔ ف 6۔ یہ بھی کافروں سے خطاب ہے یعنی تمہیں چاہیے کہ اسلام میں داخل ہو کر اس کے احکام و شرائع کی اتباع اختیار کرلو۔ اور اگر اس کے مخاطب مسلمان قرار دئیے جائیں تو معنی یہ ہونگے ” کیا اب بھی تم اسلام پر ثابت قدم ہوئے یا نہیں“؟ مگر پہلا احتمال یك گونہ راحج ہے کیونکہ اس سے ضمائر میں اتساق پیدا ہوجاتا ہے۔ (شوکانی)۔