وَمَا تَكُونُ فِي شَأْنٍ وَمَا تَتْلُو مِنْهُ مِن قُرْآنٍ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ ۚ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَلَا أَصْغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَا أَكْبَرَ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُّبِينٍ
” اور نہیں ہوتے آپ کسی حالت میں اور نہ اس کی طرف سے آنے والے قرآن میں سے کچھ تلاوت کرتے ہیں اور نہ تم کوئی عمل کرتے ہو مگر ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں، جب تم اس میں شروع ہوتے ہو اور تیرے رب سے کوئی ذرہ بھر چیز نہ زمین میں پوشیدہ ہوتی ہے اور نہ آسمان میں اور نہ اس سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر واضح کتاب میں موجود ہے۔“ (٦١)
ف 4۔ اس آیت میں ایک طرف تو آنحضرتﷺ کو تسلی دی جا رہی ہے کہ لوگوں کو ہمارا پیغام پہنچانے کے لئے آپ جو کوشش کر رہے ہیں وہ سب ہماری نظر میں ہے اور دوسری طرف مخالفین کو متنبہ کیا جا رہا ہے کہ حق کی مخالفت کرکے یہ نہ سمجھ لینا کہ ہم تمہاری حرکتوں سے بے خبر ہیں اور تم سے کوئی باز پرس نہ ہوگی۔ (کنز فی الروح)۔