وَمَا ظَنُّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَشْكُرُونَ
اور کیا گمان ہے ان لوگوں کو جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں، قیامت کے بارے میں؟ یقیناً اللہ لوگوں پر بڑے فضل والا ہے۔ لیکن ان میں سے اکثر ناشکرے ہیں۔“ (٦٠)
ف 2۔ یعنی ان سے کیا برتائو کیا جائے گا۔ (فتح الرحمن)۔ کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے گناہوں پر ان کی کوئی پکڑ نہ ہوگی اور انہیں یونہی چھوڑ دیا جائے گا۔ ف 3۔ اس کی نرمی اور استدارج (مہلت) کو دیکھ کر گناہوں پر اور دلیر ہوجاتے اور اس کے دئیے ہوئے رزق میں سے جسے چاہتے ہیں حلال اور جسے چاہتے ہیں حرام قرار دے لیتے ہیں۔ اس قسم کی ناشکرگزاری میں مشرکین بھی مبتلا تھے اور اہل کتاب بھی کہ انہوں نے اپنی طرف سے بہت سی چیزوں کو مشروع قرار دے رکھا تھا۔ (ابن کثیر)۔