سورة یونس - آیت 45

وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ ۚ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور جس دن وہ انھیں اکٹھا کرے گا گویا وہ نہیں ٹھہرے مگر دن کی ایک گھڑی، وہ ایک دوسرے کو پہچان لیں گے۔ بے شک وہ لوگ خسارے میں رہے جنھوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور نہ ہوئے ہدایت پانے والے۔“ (٤٥) ”

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4۔ یعنی قبر میں رہنا اس دن ایک گھڑی بھر معلوم ہوگا۔ (موضح)۔ یا دنیا میں جیسے ایک گھڑی رہے ہیں اور تعارف کی یہ کیفیت قبروں سے نکلتے وقت یا شروع شروع میں ہوگی۔ پھر جب حشر کی شدت شروع ہوجائے گی تو سب ایک دوسرے کو بھول جائیں گے جیسا کہ قرآن کی دوسری آیات سے معلوم ہوتا ہے۔ (کبیر)۔ ف 5۔ دنیا میں حیوانوں کی سے بے اصولی زندگی بسر کی اور آخرت میں بھی جہنم کا ایندھن بنے۔