وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
” اور یہ قرآن بنانا ایسا نہیں کہ اللہ کے سوا کوئی خود بنالے اور لیکن یہ اس کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے ہے اور رب العالمین کی طرف سے تفصیل ہے اس کتاب میں کوئی شک نہیں۔“
ف 4۔ بَيۡنَ يَدَيۡهِ۔میں توراۃ و انجیل اور جملہ کتب الہٰیہ شامل ہیں یعنی ان کو چاہیے کہ ظن و تخمین کی پیروی چھوڑ کر اسی کتاب کی اتباع کریں۔ جو دلائل و برامین پر مشتمل ہے اور عقائد وا عمال میں سے ہر چیز کو نہایت توضیح اور تفصیل کے ساتھ بیان کرتی ہے۔ بعض نے لکھا ہے کہ اس کا تعلق آیت İٱئۡتِ بِقُرۡءَانٍ غَيۡرِ هَٰذَآ أَوۡ بَدِّلۡهُĬسے ہے یعنی قرآن پاک ایسا معجزہ كلام ہے کہ میں کیا کوئی بھی اس کی نظیر اپنی طرف سے تصنیف کرکے پیش نہیں کرسکتا۔ واللہ اعلم (روح المعانی)۔