وَمِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَيَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَائِرَ ۚ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
” اور کچھ ایسے دیہاتی ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے جرمانہ سمجھتے ہیں اور تم پر حالات کی گردشوں کا انتظار کرتے ہیں، انھی پر برا وقت آئے گا اور اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والاہے۔“
ف 8۔ "یعنی زکوۃ ہو یا جہاد کے لیے چندہ" اسے جب دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کی خاطر اور دلی جذبہ کے ساتھ نہیں بلکہ محض چٹی یا جرمانہ سمجھ کر بادل نخواستہ ادا کرتے ہیں کہ اگر ادا نہ کریں گے تو مسلمان انہیں مشتبہ نگاہوں سے دیکھیں گے اور ان کے درمیان زندگی بسر کرنی دو بھر ہوجائے گی۔ (از کبیر) ف 9 کہ کب کوئی بلائے ناگہانی اترتی ہے اور تم اس کے چنگل میں پھنس کر مغلوب و مقہور ہوتے ہو یا یہ کہ کب پیغمبر مرتا ہے اور مشرکین کو تم پر غلبہ ہوتا ہے۔ (کبیر)