فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلَافَ رَسُولِ اللَّهِ وَكَرِهُوا أَن يُجَاهِدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَقَالُوا لَا تَنفِرُوا فِي الْحَرِّ ۗ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرًّا ۚ لَّوْ كَانُوا يَفْقَهُونَ
” جو لوگ پیچھے چھوڑ دیے گئے وہ اللہ کے رسول کے پیچھے بیٹھ رہنے پر خوش ہوگئے اور انہوں نے ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کریں اور انہوں نے کہا گرمی میں مت نکلو۔ بتلادیں کہ جہنم کی آگ اس سے بہت زیادہ گرم ہے کاش وہ سمجھتے ہوتے۔
ف 5 یعنی جنگ تبوک میں نبی (ﷺ) کے ساتھ نہ گئے بلکہ جھو ٹے عذر پیش کر کے اجازت لی اور مدینہ منورہ میں ٹھہرے رہے۔ قتادہ (رض) کہتے ہیں ان کی تعداد بارہ تھی۔ ( ابن ابی حاتم وغیرہ) ف 6 یہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ غزوہ تبوک جن دنوں پیش آیا ان دنوں سخت گرمی کا موسم تھا۔