سورة التوبہ - آیت 34

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ كَثِيرًا مِّنَ الْأَحْبَارِ وَالرُّهْبَانِ لَيَأْكُلُونَ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۗ وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بے شک بہت سے عالم اور درویش لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں اور اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے آپ انہیں دردناک عذاب کی خوش خبری دیں۔ (٣٤)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 رشوت لے کر غلط مسئلے بتاکر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق بشارتوں کو چھپا کر اور ان کو غلط معنی پہنا کرلو گوں کو دین کی حفاظت اور تبلیغ دین کا چکمہ دے کر۔ امام رازی (رح) فرماتے ہیں۔ فی زمانا وہ بھی بہت سے علما اور مشائخ اسی طرح کے حیلے حوالوں سے لوگوں کے مال ہضم کر رہے ہیں ،۔ ( کبیر، ابن کثیر) ف 4 ان سے مراد یہود ونصاری ٰ کے علما بھی ہو سکتے ہیں جن کا بیان پہلے سے چلا آرہا ہے اور عام لوگ بھی ( کبیر) کنز کے معنی مال جمع کرنے کے ہیں اور اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنا یہ ہے کہ زکوٰۃ ادا کرے ضرورت مند کو قر ض دے اور حق دار کا حق ادا کرتار ہے۔ ( از مو ضح) ف 5 بعض صحابہ (رض) جیسے ابو ذر غفاری (رض) نے اس آیت کی روسے مطلق مال جمع کرنے کو حرام قرار دیا ہے۔ مگر جمہور صحابہ (رض) جیسے حضرت عمر (رض)، ابن عمر (رض)، ابن عباس (رض)، جابر (رض) اور حضرت ابو ہر یرہ (رض) اس طرف گئے ہیں کہ جس ما کی زکوٰۃ دے دی جائے وہ اس وعید کے تحت نہیں آتا حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ مطلق مال جمع کرنے پر یہ وعید اس وقت تھی جب زکوٰۃ فرض نہیں ہوئی تھی۔ پھر زکوٰۃ فرض کر کے اللہ تعالیٰ نے اسے مالوں کی پاکیز گی کا ذریعہ بنا دیا ( بخاری مسند احمد )