وَإِن نَّكَثُوا أَيْمَانَهُم مِّن بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُوا فِي دِينِكُمْ فَقَاتِلُوا أَئِمَّةَ الْكُفْرِ ۙ إِنَّهُمْ لَا أَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنتَهُونَ
” اور اگر وہ عہد کے بعد اپنی قسمیں توڑدیں اور تمہارے دین میں طعن کریں تو کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو بے شک ان لوگوں کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں ہے تاکہ وہ باز آجائیں۔“ (١٢)
ف 3 یعن جن لوگوں کی حالت یہ ہو کہ وہ صرف تم سے معاہدہ کر کے اسے توڑ تے ہوں بلکہ تمہارے دین کا مذاق بھی اڑاتے ہوں تو سمجھ لو کہ ایسے ہی لوگ ائمتہ الکفر، ( کفر کے سردار) ہیں ان کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں لہذا تم ایسے لوگوں کو کسی قسم کو موقع دیئے بغیر پرسر پیکار ہوجاؤ شاید تمہاری تلواریں ہی انہیں ان کے کرتوتوں سے باز رکھ سکیں۔ معلوم ہوا کہ دین اسلام پر طعن کرنے والا اور پیغمبر ( علیہ السلام) کی اہا نت کرنے والا واجب القتل ہے۔ ( ابن کثیر )