فَإِن تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ ۗ وَنُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
” پس اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور ہم جاننے والوں کے لیے کھول کر آیات بیان کرتے ہیں۔“
ف 1 انہیں اسلامی معاشرہ میں وہ تمام حقوق حاصل ہوں گے جو دوسرے مسلمانوں کو حاصل ہیں۔ حضرت شاہ صا حب لکھتے ہیں یہ جو فرمایا کہ بھائی ہیں حکم شرع میں۔ اس میں سمجھ لیں کہ جو شخص قرائن سے معلوم ہو کہ ظاہر میں جومسلمان ہے اوردل سے یقین نہیں رکھتا تو چاہے اسے حکم ظاہری میں مسلمان گنیں مگر معتمد اور دوست نہ پکڑیں،( مو ضح) ف 2 سمجھ دار لوگوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا انجام سمجھتے اور اپنے دلوں میں اللہ کا خوف رکھتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ ہیں جو اس کی بیان کردہ آیات سے صحیح فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ( وحیدی)