سورة الانفال - آیت 43

إِذْ يُرِيكَهُمُ اللَّهُ فِي مَنَامِكَ قَلِيلًا ۖ وَلَوْ أَرَاكَهُمْ كَثِيرًا لَّفَشِلْتُمْ وَلَتَنَازَعْتُمْ فِي الْأَمْرِ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ سَلَّمَ ۗ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” جب اللہ آپ کو خواب میں انہیں تھوڑے دکھارہاتھا اور اگر وہ آپ کو دکھاتا کہ وہ زیادہ ہیں تو تم ضرور ہمت ہارجاتے اور اس معاملے میں آپس میں جھگڑپڑتے اور لیکن اللہ نے سلامت رکھا، بے شک وہ سینے کی باتوں کو خوب جاننے والاہے۔ (٤٣)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 9 نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خواب میں دکھا کہ کافروں کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔ اسی کی خبر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ (رض) کو دی جس کا فائدہ یہ ہوا کہ مسلمانوں میں ہمت اور ثابت قدمی پیدا ہوگئی جس کا فائدہ یہ ہوا کہ مسلمانوں میں ہمت اور ثابت قدمی پیدا ہوگئی ( کبیر) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خواب اس لحاظ سے سچاتھا کہ بعد کو ان کافروں میں سے بہت سے لوگ مسلمان ہوگئے دوسرے یہ کہ مسلمانوں کے ساتھ فرشتے بھی شامل تھے اس لے ان کے مقابلے میں کافروں کی تعداد کم ہی تھی، (کذافی الوحیدی) ف 10 یعنی کوئی کہتا لڑو اور کوئی کہتا نہ لڑو وہ بہت ہیں اور ہم کم ( وحیدی) ف 11 یعنی نہ ہمت ہار جانے کا موقع دیا اور نہ آپس میں جگڑنے اور اختلاف کرنے کا ( وحیدی )