سورة البقرة - آیت 113

وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَاللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

یہود کہتے ہیں کہ نصاریٰ حق پر نہیں اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں حالانکہ یہ لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان جیسی باتیں بے علم لوگ بھی کرتے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے درمیان ان کے اختلاف کا فیصلہ صادر فرمائے گا

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 5 اس آیت کا شان نزول بیان کرتے ہوئے حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ وفد نجران کی آمد پر آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں چند یہودی علماء بھی جمع ہوگئے اور ان کا آپس میں جھگڑا شروع ہوگیا ہر ایک گروہ نے دوسرے کی کتاب اور نبی کی تکذیب کی اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ ان کا با ہم تعصب اور عناد اس حد تک بڑھا ہوا ہے ہوا یک دوسرے پر کفر کا فتوی لگا تے ہیں حالانکہ یہ تعلیم یافتہ ہیں ہر فرقے کی کتاب میں دوسرے کی تصدیق موجود ہے۔ (ابن کثیر) نہا یت افسوس ہے آجکل امت محمدی میں گروہ بندی کایہ عالم ہے کہ سب قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر کفر کا فتوی لگا تے ہیں۔ (رازی ) ف 1 یعنی عرب کے کافر جو اپنے دین کے سوا جملہ ادیان کو باطل سمجھتے اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بے دین اور صابی کہتے اہل کتاب کے جہلاء بھی مراد ہو سکتے ہیں اور یہود ونصاری کے علماء پر بھی طنز ہوسکتا ہے کہ یہ جاہلوں جیسی باتیں کرتے ہیں۔ ( معالم۔ وحیدی بتصرف)