سورة الانفال - آیت 2

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” مومن تو وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیات پڑھی جائیں تو ان کا ایمان بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (٢)

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2 اوپر بیان فرمایا کہ ایمان اطاعت کو مستلزم ہے۔ اب اس آیت میں اموف طاعت کی تفصیل فرمادی ہے توکل کا مفہوم یہ ہے کہ ظاہری اسباب اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اصل اعتماد اور بھروسہ اللہ تعالیٰ کے باعث جیسے جیسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نصرت نازل ہوگی اس کے ساتھ تمہارا یمان کے اعتبار سے بھی جیسا کہ حدیث شعب ایمان میں ہے اور دلائل کی کثرت اور قوت سے بھی جیسا کہ حدیث میں ہے لو و زن ایمان ابی بکر بیاھل الارض لور جع، کہ حضرت ابو بکر (رض) کا ایمان کا ایمان تمام اہل زمین کے ایمان سے بھاری ہے اہل حدیث کا یہی مسلک ہے ( کذافی ابن کثیر، کبیر )