أَوَلَمْ يَنظُرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ وَأَنْ عَسَىٰ أَن يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ ۖ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ
اور کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ آسمانوں اور زمین کی عظیم الشان سلطنت میں اور کسی بھی ایسی چیز میں جو اللہ نے پیدا کی ہے، اور اس بات میں کہ شاید ان کا مقررہ وقت بالکل قریب آچکا ہو، پھر اس (قرآن) کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔
ف 10 یعنی’’ دلائل کونیہ‘‘ میں غور و فکر سے بھی آنحضرت (ﷺ) کی صدق نبوت کا اثبات ہوسکتا ہے کیونکہ آنحضرت (ﷺ) جس توحید کی طرف دعوت دے رہے ہیں وہی توحید آیات کو نیہ سے ثابت ہورہی ہے،۔امام رازی فرماتے ہیں : معلوم ہوا کہ امر نبوت توحید کی فرع ہے ورنہİ إِنۡ أَنَا۠ إِلَّا نَذِير مُّبِينĬکے دعویٰ کے بعد أَوَلَمۡ يَتَفَكَّرُواْۗ الخ کی تقریر بے ربط ہو کر رہ جائے گی۔ ( کبیر ) ف 11 یعنی موت کا مقررہ وقت تو کسی کو معلوم نہیں۔ انسان کم از کم نیکی کی طرف راغب ہوجا نا چاہیے کہ شاید اس کی موت کی گھڑی قر یب آگئ ہو مگر یہ بد بخت اتنا بھی نہیں سمجھتے (کذافی الو حیدی) ف 12 یا قرآن حکیم سے کوئی بہتر نصیحت اور کسی کتاب میں ہوگی اور محمد (ﷺ) سے بہتر کوئی سمجھانے والا ہوگا جس کی باتوں پر یہ ایمان لائینگے ( از وحیدی )