يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اے ایمان والو! تم اپنے (نبی) کو ” راعنا“ نہ کہو۔ بلکہ ” انظرنا“ کہو یعنی ہماری طرف دیکھئے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لیے درد ناک عذاب ہے
ف 1 : حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ آنحضرت (ﷺ) کی مجلس میں بعض یہود بھی شامل ہوجاتے مسلمان کوئی بات سمجھنا چاہتا تو رَاعِنَا کہتا یعنی ہماری رعایت کریں اور ہماری طرف متوجہ ہوں یہود نے اپنے لہجہ میں اس کلمہ کو بطور شتم استعمال کرنا شروع کردیا اور اسے زبان سے دباکر’’ رَاعِینَا ‘‘کہنے لگے۔یعنی اے ہمارے چرواہےاور خود عبرانی زبان میں ’’ رَاعِنَا ‘‘کے معنی احمق بھی آتے ہیں۔ اس اشتباہ کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اس مشتبہ کلمہ کے استعمال سے منع فرما دیا اور اس کی بجائے ’’اُنْظُرْنَا ‘‘ کی تعلیم دی (قرطبی)