فَأَنجَيْنَاهُ وَالَّذِينَ مَعَهُ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا وَقَطَعْنَا دَابِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۖ وَمَا كَانُوا مُؤْمِنِينَ
ہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے اپنی رحمت سے نجات دی اور ان لوگوں کی جڑکاٹ دی جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ایمان والے نہ تھے۔“ (٧٢)
ف 3 الہ تعالیٰ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر ان کے تباہ کئے جانے کی کیفیت تفصیل مثلا سورت ذاریات (آیت 41 اور سورت الحاقہ آیت 7 میں مذکور ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر طوفان خیز آندھی چلائی جو مسلسل سات راتیں اور آٹھ دن چلتی رہی۔ وہ آندھی اس قدر تندوتیز تھی کہ جس چیز پر سے گزرتی اسے چورا کر ڈالتی حتی کہ ان کے پٹخ پٹخ کر ہلاک کر ڈالا۔ ان کی لاشیں اس طرح دکھائی دیتیں جیسے کھجور کے کھو کھلے تنے میں ( ابن کثیر) قرآن نے یہاں اور دوسرے مقامات پر بھی تصریح فرمائی ہے کہ عاد اولی کا نام ونشان تک باقی نہ چھوڑا اور عرب مئورخین بھی بالا تفاق ان کو عرب ہائدہ میں شمار کیا ہے، صرف حضرت ہود ( علیہ السلام) اور ان کے متبعین اس عذاب سے محفوظ رہے اور بقول بعض ان کی نسل عادثانیہ کے نام سے معروف ہے۔ بعض آثار قدیمہ سے انکے متعلق معلومات بھی ملتی ہیں۔