أَوَعَجِبْتُمْ أَن جَاءَكُمْ ذِكْرٌ مِّن رَّبِّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ مِّنكُمْ لِيُنذِرَكُمْ ۚ وَاذْكُرُوا إِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَاءَ مِن بَعْدِ قَوْمِ نُوحٍ وَزَادَكُمْ فِي الْخَلْقِ بَسْطَةً ۖ فَاذْكُرُوا آلَاءَ اللَّهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ
اور کیا تم نے عجیب سمجھا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے تم میں سے ایک آدمی پر نصیحت آئی تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو جب اس نے تمہیں نوح کی قوم کے بعدجانشین بنایا اور تمہیں قدوقامت میں بڑابنایا سو اللہ کی نعمتیں یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (٦٩)
ف 4 یعنی تم کو قوی اور زیردست بنایا۔ اور قوم نوح ( علیہ السلام) کے بعد ایک زبر دست قوم کی حیثیت سے تمہیں زمین پر آباد کیا یہاں خلفا سے یہی معنی مراد ہیں یہ مطلب نہیں ہے کہ قوم نو ھ کے وطن عراق میں انکا جانیشن مقرر کیا ( قر طبی) بعح علمائے تفسیر نے قوم عاد کی جسمانی قوت اور انکے قدر قامت کی لمبائی کے بارے میں عجیب و غریب روایات نقل کی ہیں، مثلا یہ کہ عاد کی قوم کا ایک لمبا آدمی سو ہاتھ کا اور اسب سے چھوٹے قد کا ساٹھ ہاتھ کاہو تا تھا۔ اور بعض روایا میں ہے کہ اس کا ایک آدمی اتنے پتھر کو اکیلا اٹھا لیتا تھا جسے ہمارے زمانہ کے پانچ سو آدمی بھی نہیں اٹھا سکتے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ تمام روایات تاریخی کہانیوں کی حیثیت رکھتی ہیں جن پر کوئی اعتماد نہیں کیا جاسکتا، البتہ یہ بات اپنی جگہ صحیح ہے کہ عاد کے لوگ غیر معمولی جسمانی قوت اور قدو قامت رکھتے تھے جیسا کہ سورۃ ہود شعرا اور فصلت میں میں مذکور ہے۔ ( فتح البیان )