وَكَم مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا فَجَاءَهَا بَأْسُنَا بَيَاتًا أَوْ هُمْ قَائِلُونَ
اور کتنی ہی بستیاں ہیں جنھیں ہم نے ہلاک کردیا، تو ان پر ہمارا عذاب راتوں رات آیا، یا جب کہ وہ دوپہر کو آرام کرنے والے تھے۔
وَ كَمْ مِّنْ قَرْيَةٍ اَهْلَكْنٰهَا ....: پچھلی آیت میں فرمایا کہ تم بہت کم نصیحت قبول کرتے ہو، یہاں فرمایا کہ دیکھ لو کہ نصیحت اور عبرت کے لیے تمھارے سامنے کتنی ہی بستیاں ہیں، جنھیں غیر اﷲ کی عبادت اور رسولوں کو جھٹلانے کی وجہ سے ہم نے ہلاک کر دیا، جن میں سے کچھ تو وہ تھے جو رات امن و اطمینان سے سو رہے تھے کہ ان پر ہمارا عذاب آ گیا، جیسا کہ قوم لوط اور کچھ وہ تھے جو دوپہر کو آرام کر رہے تھے، جیسے شعیب علیہ السلام کی قوم۔ آرام اور بے خبری کی حالت میں آنے والا عذاب زیادہ خوف ناک ہوتا ہے، یعنی ان کفار کو اپنی خوش حالی پر مغرور نہیں ہونا چاہیے، اﷲ تعالیٰ کا عذاب اچانک آ کر اپنی گرفت میں لے سکتا ہے اور اس کا وقت کسی کو معلوم نہیں ہے۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۹۷، ۹۸) اور سورۂ نحل ( ۴۵ تا ۴۷)۔