وَإِذَا جَاءَتْهُمْ آيَةٌ قَالُوا لَن نُّؤْمِنَ حَتَّىٰ نُؤْتَىٰ مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللَّهِ ۘ اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ ۗ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِندَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ
اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے، یہاں تک کہ ہمیں اس جیسا دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا، اللہ زیادہ جاننے والا ہے جہاں وہ اپنی رسالت رکھتا ہے۔ عنقریب ان لوگوں کو جنھوں نے جرم کیے، اللہ کے ہاں بڑی ذلت پہنچے گی اور بہت سخت عذاب، اس وجہ سے کہ وہ فریب کیا کرتے تھے۔
1۔ وَ اِذَا جَآءَتْهُمْ اٰيَةٌ ....: یعنی ان کفار کے مکر و فریب کا یہ عالم ہے کہ جب بھی ان کے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صدق کی دلیل کے طور پر کوئی معجزہ ظاہر ہوتا ہے تو کہہ دیتے ہیں کہ جب تک ہم خود اس منصب پر فائز نہ ہوں اور ہمیں یہ معجزہ نہ ملے ہم ایمان نہیں لا سکتے۔ 2۔ اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ: یعنی نبوت و رسالت محض وہبی چیز ہے، اﷲ تعالیٰ جسے چاہتا ہے نبوت کی امانت اس کے سپرد کر دیتا ہے اور وہی بہتر جانتا ہے کہ یہ نعمت کسے عطا کرنی ہے، مکہ کے ایک یتیم کو یا مکہ اور طائف کے کسی متکبر سردار کو۔ دیکھیے سورۂ زخرف (۳۱، ۳۲)۔