أَوَمَن كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور کیا وہ شخص جو مردہ تھا، پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کے لیے ایسی روشنی بنا دی جس کی مدد سے وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے، اس شخص کی طرح ہے جس کا حال یہ ہے کہ وہ اندھیروں میں ہے، ان سے کسی صورت نکلنے والا نہیں۔ اسی طرح کافروں کے لیے وہ عمل خوشنما بنا دیے گئے جو وہ کیا کرتے تھے۔
1۔ اَوَ مَنْ كَانَ مَيْتًا فَاَحْيَيْنٰهُ....:یعنی وہ کافر تھا اسے مسلمان بنایا۔ (شوکانی) اوپر جانوروں کے مُردوں کا ذکر تھا، یہاں کافر پر وہی مثال فرمائی، یعنی جب کافر تھے تو جہل اور کفر و شرک کے باعث سب مُردے تھے، پھر جس کو ایمان ملا وہ زندہ ہوا اور روشنی اور راہِ ہدایت پائی اور اس کے چہرے پر سب لوگ ایمان کی روشنی دیکھتے ہیں اور جس کو ایمان نہ ملا وہ اندھیروں میں پڑا رہا۔ (موضح) مسلمان اور کافر کے زندہ اور مردہ ہونے کا مضمون دیکھیے سورۂ بقرہ(۲۵۷)، سورۂ ہود(۲۴) اور سورۂ فاطر (۱۹ تا ۲۲) میں۔ 2۔ كَذٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكٰفِرِيْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ: یعنی شیطان اپنے وسوسوں کے ذریعے سے ان کافروں کی نگاہ میں ان کے اعمال کو خوبصورت کر کے پیش کرتا ہے۔