وَذَرُوا ظَاهِرَ الْإِثْمِ وَبَاطِنَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ يَكْسِبُونَ الْإِثْمَ سَيُجْزَوْنَ بِمَا كَانُوا يَقْتَرِفُونَ
اور ظاہر گناہ کو چھوڑ دو اور اس کے چھپے کو بھی، بے شک جو لوگ گناہ کماتے ہیں عنقریب انھیں اس کا بدلہ دیا جائے گا، جس کا وہ ارتکاب کیا کرتے تھے۔
وَ ذَرُوْا ظَاهِرَ الْاِثْمِ وَ بَاطِنَهٗ ....: یعنی حلال و حرام صرف کھانے کی چیزوں میں منحصر نہیں ہے، بلکہ ہر ظاہر و باطن گناہ کو چھوڑنا ضروری ہے۔ شاہ عبدالقادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’یعنی کافروں کے بہکانے پر نہ ظاہر میں عمل کرو اور نہ دل میں شبہ رکھو۔‘‘(موضح) علماء نے لکھا ہے کہ ظاہر گناہ وہ ہیں جو ہاتھ پاؤں سے کیے جائیں، جیسے چوری، زنا وغیرہ اور چھپے گناہ وہ ہیں جن کے کرنے کا دل میں عزم ہو، یا جو عقیدے سے تعلق رکھتے ہوں، جیسے کفر و شرک اور نفاق وغیرہ، یا جن گناہوں کا نقصان عام لوگوں پر واضح ہو وہ ظاہر گناہ کہلاتے ہیں اور جن کے نقصان سے چند مخصوص آدمیوں کے سوا دوسرے واقف نہ ہوں وہ باطن کہلاتے ہیں۔ (المنار )