سورة الانعام - آیت 101

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے، اس کی اولاد کیسے ہوگی، جب کہ اس کی کوئی بیوی نہیں اور اس نے ہر چیز پیدا کی اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

بَدِيْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ: بدیع کا معنی ہے کسی چیز کو بغیر نمونے کے پیدا کرنے والا، یعنی ان کا پہلے کوئی نمونہ موجود نہ تھا، اس نے ان کو ایجاد فرمایا۔ اَنّٰى يَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ ....: مشرکین کی تردید کے بعد اب ان کی تردید کی ہے جو اللہ کی اولاد مانتے تھے۔ فرمایا، اللہ کی اولاد کیسے ہو سکتی ہے، جب کہ اولاد تو وہ ہوتی ہے جو بیوی کے ذریعے سے پیدا ہو اور اگر کسی کو بیوی کے بغیر بنایا جائے تو وہ مخلوق ہوتی ہے نہ کہ اولاد، جیسا کہ آسمان و زمین کی پیدائش یا آدم علیہ السلام کی پیدائش۔ (رازی)