سورة الانعام - آیت 95

إِنَّ اللَّهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَالنَّوَىٰ ۖ يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَمُخْرِجُ الْمَيِّتِ مِنَ الْحَيِّ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ تُؤْفَكُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک اللہ دانے اور گٹھلیوں کو پھاڑنے والا ہے، وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالنے والا ہے، یہی اللہ ہے، پھر تم کہاں بہکائے جاتے ہو۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّ اللّٰهَ فَالِقُ الْحَبِّ وَ النَّوٰى ....: اللہ تعالیٰ کی توحید اور اس سے تعلق رکھنے والی کچھ چیزیں بیان کرنے کے بعد دوبارہ اللہ تعالیٰ کے وجود، اس کی توحید اور کمال قدرت و علم کا بیان شروع کیا جو اس سورت کا اصل موضوع ہے۔ 2۔ ’’النَّوٰى ‘‘ یہ ’’نَوَاةٌ ‘‘ کی جمع ہے، اس لیے ترجمہ ’’گٹھلیاں‘‘ کیا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ زمین کے اندر دانے کو پھاڑ کر لہلہاتا ہوا پودا اور گٹھلی کو پھاڑ کر کھجور کا ہرا بھرا درخت نکالتا ہے۔ اس کی کاری گری دیکھیے کہ مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے، نطفے اور انڈے سے جان دار، دانے اورگٹھلی سے زندہ درخت اور کافر سے مسلمان کو پیدا کرتا ہے اور زندہ سے مردہ کو نکالتا ہے، جیسے حیوان اور پرندے سے نطفہ اور انڈا، پودوں اور درختوں سے دانے اور گٹھلیاں اور مسلمان سے کافر پیدا کرتا ہے۔ یہ ہے اللہ جو تمھاری عبادت کا حق دار ہے، پھر کیسی عجیب بات ہے کہ تم شیطان کے بہکاوے میں آکر اس کے غیر کی عبادت کرنے لگتے ہو۔