سورة الانعام - آیت 69

وَمَا عَلَى الَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَلَٰكِن ذِكْرَىٰ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ان لوگوں کے ذمے جو بچتے ہیں، ان کے حساب میں سے کوئی چیز نہیں اور لیکن یاد دہانی ہے، تاکہ وہ بچ جائیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا عَلَى الَّذِيْنَ يَتَّقُوْنَ....: شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں، یعنی اگر کوئی متقی شخص چاہے کہ ایسے جاہلوں کے پاس نصیحت کے لیے بھی نہ بیٹھے تو اس کے متعلق فرمایا کہ اگر وہ نہ بیٹھے تو اس پر ان کے گمراہ رہنے کا کوئی گناہ نہیں، البتہ انھیں نصیحت کرے تو بہتر ہے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ ڈر جائیں تو اسے نصیحت کرنے کا ثواب مل جائے۔(موضح) اور یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ پرہیز گار لوگ اگر ان کی مجلس میں نصیحت کے لیے بیٹھ جائیں تو کچھ حرج نہیں ہے، لیکن ہم نے جو کنارہ کرنے کا حکم دیا ہے تو اس نصیحت کے پیش نظر کہ شاید تمھارے کنارہ کرنے کی وجہ سے وہ اس قسم کی بے ہودگی سے باز آ جائیں۔ واللہ اعلم ! (ابن کثیر)