سورة البقرة - آیت 78
وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لَا يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلَّا أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور ان میں سے کچھ ان پڑھ ہیں، جو کتاب کا علم نہیں رکھتے سوائے چند آرزوؤں کے اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ گمان کرتے ہیں۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
”اُمْنِيَّةٌ“ کا ایک معنی تلاوت بھی آتا ہے، جیسا کہ: ﴿ اِلَّاۤ اِذَا تَمَنّٰۤى اَلْقَى الشَّيْطٰنُ فِيْۤ اُمْنِيَّتِهٖ ﴾ [ الحج : ۵۲ ] کا ایک ترجمہ تلاوت بھی کیا گیا ہے۔ اس صورت میں مطلب یہ ہو گا کہ وہ خالی تلاوت کر سکتے ہیں مگر انھیں اس کے مطلب کی کچھ خبر نہیں ، جیسا کہ آج کل اکثر مسلمان، خواہ حافظِ قرآن ہوں ، محض تلاوت کر سکتے ہیں ، مگر مفہوم سے بالکل بے بہرہ ہیں ۔ ایسا پڑھنا نہ پڑھنے ہی کے برابر ہے، اس لیے ان کے اُمّی ہونے کے خلاف نہیں ۔