سورة البقرة - آیت 77

أَوَلَا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کیا وہ نہیں جانتے کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

بنی اسرائیل کے عناد اور سرکشی کو بیان کرنے کے بعد اب ان کے مختلف طبقوں کا بیان ہو رہا ہے، اس آیت میں عوام کی حالت بیان کی گئی ہے۔ (رازی) اُمیّ وہ ہے جو لکھنا پڑھنا نہ جانتا ہو اور ”اَمَانِيَّ“ ”اُمْنِيَّةٌ“ کی جمع ہے، جس کے معنی آرزوؤں یا من گھڑت روایات کے ہیں ، یعنی یہود میں ایک طبقہ جو عوام کا ہے اور ان پڑھ ہے، انھیں ”الْكِتٰبَ“ یعنی تورات کا تو کچھ علم نہیں ، مگر وہ اپنے سینوں میں بعض بے بنیاد قسم کی آرزوئیں پالے ہوئے ہیں ، مثلاً یہ کہ ان کے بزرگوں کی وجہ سے اللہ انھیں ضرور بخش دے گا، یا یہ کہ جنت میں یہود کے سوا کوئی نہیں جائے گا وغیرہ، مختلف قسم کی خرافات کا عقیدہ اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ یہ ان کی غلط آرزوئیں ہیں یا من گھڑت قصے ہیں جو انھوں نے سن رکھے ہیں ۔ (ترجمان)