سورة الانعام - آیت 47

قُلْ أَرَأَيْتَكُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُ اللَّهِ بَغْتَةً أَوْ جَهْرَةً هَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الظَّالِمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہہ کیا تم نے دیکھا اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک یا کھلم کھلا آجائے، کیا ظالم لوگوں کے سوا کوئی ہلاک کیا جائے گا ؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قُلْ اَرَءَيْتَكُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ ....: ’’بَغْتَةً ‘‘ اچانک، بغیر کسی پیشگی اطلاع کے، یعنی رات کو اور ’’جَهْرَةً ‘‘ کھلم کھلا، سب کے دیکھتے ہوئے، یعنی دن کو، جیسا کہ سورۂ یونس کی آیت (۵۰) میں ہے : ﴿بَيَاتًا اَوْ نَهَارًا ﴾ ’’رات کو یا دن کو۔‘‘ پہلی آیت میں صرف ان کے کانوں، آنکھوں اور دلوں کو لے جانے یا مہر لگا کر بند کر دینے کی بات کی تھی، اب اس آیت میں عام عذاب کے ساتھ ڈرایا جا رہا ہے، یعنی اگر اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا تو تم کسی صورت بچ نہیں سکو گے۔ باقی رہے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھی تو اللہ تعالیٰ انھیں ضرور بچائے گا، کیونکہ پہلے جتنی بھی قومیں تباہ کی گئیں ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا مستقل طریقہ یہی رہا ہے کہ پہلے رسول اور اس کے پیروکاروں کو ظالم قوم کی بستی سے نکل جانے کا حکم دیا گیا، جب وہ نکل گئے تو ظالم لوگوں کو تباہ کر دیا گیا۔