وَهُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَيَنْأَوْنَ عَنْهُ ۖ وَإِن يُهْلِكُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
اور وہ اس سے روکتے ہیں اور اس سے دور رہتے ہیں اور وہ اپنے سوا کسی کو ہلاک نہیں کر رہے اور نہیں سمجھتے۔
1۔ وَ هُمْ يَنْهَوْنَ عَنْهُ وَ يَنْـَٔوْنَ عَنْهُ: یعنی صرف قرآن پر طعن کرنے ہی پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ قرآن سننے سے اور لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے سے بھی روکتے ہیں اور خود بھی دور رہتے ہیں۔ آج کل مسلمانوں میں سے بہت سے شرک و بدعت میں مبتلا مولوی بھی اہل توحید کی تقریریں سننے سے لوگوں کو منع کرتے ہیں اور خود بھی نہیں سنتے، بلکہ قرآن مجید کا ترجمہ پڑھنے سے لوگوں کو روکتے ہیں کہ کہیں حق واضح ہو جانے کے بعد اسے قبول کر کے ہمارے چنگل سے نہ نکل جائیں۔ 2۔ وَ اِنْ يُّهْلِكُوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ: یعنی ایسا کرنے سے وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے دین کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے، بلکہ اپنی ہی ہلاکت کا سامان کر رہے ہیں اور یہ سمجھتے ہی نہیں کہ ایسا کرنے سے ہم اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں۔