سورة البقرة - آیت 64

ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۖ فَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر تم اس کے بعد پھر گئے تو اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو یقیناً تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوتے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

(آیت 64) 1۔ اس سارے عہد و پیمان کے بعد انھوں نے بہت سی باتوں میں تورات سے کنارہ کشی اختیار کی، چنانچہ انھوں نے تورات میں تحریف کی، اس کی آیات کو چھپایا، انبیاء علیہم السلام کے احکام کی نافرمانی کی، بعض کو جھٹلایا، بعض کو قتل کیا، میدان تیہ میں عجیب و غریب نعمتوں کے مشاہدے کے باوجود موسیٰ علیہ السلام پر بار بار اعتراض کیے، ان کی حکم عدولی کی، انھیں سخت ایذا پہنچائی۔ ارض مقدس میں داخلے کا حکم ہوا تو صاف انکار کر دیا، حتیٰ کہ موسیٰ علیہ السلام نے خود کو ان نافرمانوں سے الگ کر دینے کی دعا کی۔ یہ تو پہلوں کا حال تھا، بعد والوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچاننے کے باوجود آپ پر ایمان لانے سے انکار کر دیا۔ لَكُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِيْنَ: یعنی ان تمام نافرمانیوں کے باوجود فوراً عذاب کے ساتھ ہلاک کرنے کے بجائے تمھیں توبہ و استغفار کی مہلت دی گئی۔