سورة المآئدہ - آیت 46

وَقَفَّيْنَا عَلَىٰ آثَارِهِم بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ ۖ وَآتَيْنَاهُ الْإِنجِيلَ فِيهِ هُدًى وَنُورٌ وَمُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرَاةِ وَهُدًى وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے ان کے پیچھے ان کے قدموں کے نشانوں پر عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا، جو اس سے پہلے تورات کی تصدیق کرنے والا تھا اور ہم نے اسے انجیل دی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اور اس کی تصدیق کرنے والی جو اس سے پہلے تورات تھی اور متقی لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ قَفَّيْنَا عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ بِعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ ....: عیسیٰ علیہ السلام کوئی نئی شریعت یا نیا دین لے کر نہیں آئے تھے، بلکہ وہ خود بھی اسی شریعت پر چلتے تھے اور انجیل بھی اسی شریعت پر چلنے کا حکم دیتی تھی۔ انجیل میں ہے : ’’یہ نہ سمجھو کہ میں تورات یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں، منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں، کیونکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین نہ ٹل جائیں ایک نقطہ یا ایک شوشہ تورات سے ہر گز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہو جائے۔‘‘ (انجیل متی: 5: 18،17 ) تورات، انجیل اور پھر قرآن کریم کے متعلق ’’هُدًى وَّ نُوْرٌ ‘‘ کے اوصاف بیان ہوئے ہیں، ان نازل شدہ کتابوں کا ہدایت ہونا تو اس اعتبار سے ہے کہ یہ دنیا اور آخرت کے حقائق کے بیان پر مشتمل ہیں اور نور (روشنی) اس لحاظ سے کہ انسان کے لیے عملی زندگی میں رہنمائی کا کام دیتی ہیں۔ (کبیر)