قَالُوا يَا مُوسَىٰ إِنَّا لَن نَّدْخُلَهَا أَبَدًا مَّا دَامُوا فِيهَا ۖ فَاذْهَبْ أَنتَ وَرَبُّكَ فَقَاتِلَا إِنَّا هَاهُنَا قَاعِدُونَ
انھوں نے کہا اے موسیٰ ! بے شک ہم ہرگز اس میں کبھی داخل نہ ہوں گے جب تک وہ اس میں موجود ہیں، سو تو اور تیرا رب جاؤ، پس دونوں لڑو، بے شک ہم یہیں بیٹھنے والے ہیں۔
قَالُوْا يٰمُوْسٰۤى اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَهَاۤ اَبَدًا …....: ان دو آدمیوں نے کہا تھا کہ تم لوگ ان پر حملے کے لیے بس دروازے میں داخل ہو جاؤ، یعنی اﷲ کے وعدے اور بشارت کے مطابق تمھارے داخلے کی دیر ہے، دشمن بھاگ جائے گا لیکن انھوں نے حد سے بڑھا ہوا گستاخانہ جملہ کہا : ’’جا تو اور تیرا رب لڑو، ہم تو یہیں بیٹھے ہیں۔‘‘ اس کے برعکس بدر کے موقع پر جنگ کے اچانک سامنے آنے کے باوجود اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کمال عزم و ہمت اور شجاعت و استقامت کا مظاہرہ کیا۔ عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے بدر کے دن عرض کیا : ’’اے اﷲ کے رسول ! ہم آپ سے اس طرح نہیں کہیں گے جس طرح بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا تھا : ﴿فَاذْهَبْ اَنْتَ وَ رَبُّكَ فَقَاتِلَاۤ اِنَّا هٰهُنَا قٰعِدُوْنَ﴾ ہم تو عرض کرتے ہیں کہ آپ چلیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔‘‘ یہ سن کر ایسے محسوس ہوا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب پریشانی دور ہو گئی۔ [ بخاری، التفسیر، باب قولہ : ﴿فاذهب أنت وربك فقاتلا﴾ : ۴۶۰۹ ]