سورة العلق - آیت 9

أَرَأَيْتَ الَّذِي يَنْهَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کیا تو نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَرَءَيْتَ الَّذِيْ يَنْهٰى ....: ان آیات میں ابوجہل کے رویے کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ فرمایا، اے مخاطب! بھلا تونے اس شخص کو دیکھا جو اللہ کے بندے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھنے سے منع کرتا ہے؟ بھلا یہ بھی کوئی جرم ہے جس سے وہ منع کر رہا ہے؟ پھر تو نے دیکھا، اگر یہ نماز پڑھنے والا راہِ راست پر ہو یا امر بالمعروف کر رہا ہو تو کیا اس سے یہ سلوک ہونا چاہیے؟ پھر کیا تونے دیکھا کہ اگر یہ منع کرنے والا جھٹلا رہا ہو اور منہ موڑ رہا ہو تو کیا اسے معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے؟ آیت : ﴿ اَرَءَيْتَ اِنْ كَانَ عَلَى الْهُدٰى (11) اَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوٰى ﴾ کی ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ کیا تونے دیکھا کہ یہ نماز سے منع کرنے والا نماز سے روکنے کے بجائے ہدایت پر ہوتا یا نیکی کا حکم دیتا تو کیا ہی اچھا ہوتا۔