سورة الغاشية - آیت 17

أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو کیا وہ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے پیدا کیے گئے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَفَلَا يَنْظُرُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ ....: قیامت اور قیامت کے دن جہنمیوں اور جنتیوں کا حال ذکر کرنے کے بعد ان چیزوں کو دیکھنے کی دعوت کا مقصد یہ ہے کہ اگر یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ دوبارہ زندہ ہونا ممکن نہیں اور نہ کسی نے جنت یا جہنم میں جانا ہے تو ان چار چیزوں کو دیکھ لیں۔ اتنی عظیم الشان چیزیں پیدا کرنے والا پروردگار کیا ان لوگوں کو دوبارہ نہیں بنا سکتا؟ 2۔ عرب کا بادیہ نشین تمام شہری تکلفات سے دور اونٹ پر سوار ہو کر سفر کر رہا ہو اور فطرت اپنی اصل صورت میں اس کے سامنے جلوہ گر ہو تو تھوڑا سا غور کرنے پر بھی ہر چیز میں اسے اللہ تعالیٰ کی زبردست قدرت نظر آئے گی۔ اوپر دیکھے تو سورج یا چاند ستاروں سے بھرا ہوا لا محدود محکم آسمان، نیچے دیکھے تو صفائی سے بچھی ہوئی وسیع زمین، دائیں بائیں دیکھے تو زمین میں گڑے ہوئے بلند و بالا پہاڑ اور اپنی سواری کو دیکھے تو صحرا کے مطابق بناوٹ رکھنے والا ہفتوں بھوک اور پیاس برداشت کرنے والا اونٹ، کوئی چیز بھی تو اس کی اپنی بنائی ہوئی نہیں۔ اتنی عظیم مخلوق کے مالک کے لیے اس حقیر انسان کو دوبارہ زندہ کرنا کیا مشکل ہے جسے پہلے بھی اسی نے پیدا کیا ہے؟