وَلَا تَهِنُوا فِي ابْتِغَاءِ الْقَوْمِ ۖ إِن تَكُونُوا تَأْلَمُونَ فَإِنَّهُمْ يَأْلَمُونَ كَمَا تَأْلَمُونَ ۖ وَتَرْجُونَ مِنَ اللَّهِ مَا لَا يَرْجُونَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
اور اس قوم کا پیچھا کرنے میں ہمت نہ ہارو، اگر تم تکلیف اٹھاتے ہو تو یقیناً وہ بھی تکلیف اٹھاتے ہیں، جیسے تم تکلیف اٹھاتے ہو اور تم اللہ سے وہ امید رکھتے ہو جو وہ امید نہیں رکھتے اور اللہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
وَ لَا تَهِنُوْا فِي ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ:یہ آیت اس آیت سے ملتی جلتی ہے : ﴿ اِنْ يَّمْسَسْكُمْ قَرْحٌ فَقَدْ مَسَّ الْقَوْمَ قَرْحٌ مِّثْلُهٗ ﴾ [ آل عمران : ۱۴۰ ] ’’اگر تمھیں کوئی زخم پہنچے تو یقینا ان لوگوں کو بھی اس جیسا زخم پہنچا ہے۔‘‘ قرطبی نے جنگ احد میں زخم کھانے کے باوجود کفار کا پیچھا کرنے کو اس آیت کی شان نزول بتایا ہے، مگر الفاظ عام ہیں، اس لیے اس واقعہ کے علاوہ ہر ایسے موقع پر یہی حکم ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمت افزائی ہے کہ درد و الم میں تو تم یکساں ہو مگر اللہ سے اجر کی امید میں تمھارا اور ان کا کوئی مقابلہ ہی نہیں، تو پھر ان کا پیچھا کرنے میں کیوں ہمت ہارتے ہو؟