سورة الانشقاق - آیت 2

وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اپنے رب کے حکم پر کان لگائے گا اور یہی اس کا حق ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَ حُقَّتْ: ’’ اَذِنَتْ ‘‘ (س) کان لگانا، غور سے سننا، یعنی غور سے سن کر اطاعت کرے گا۔ اسی طرح زمین حکم سنتے ہی وہ سب کچھ باہر پھینک دے گی جو اس میں ہے۔ ’’ حُقَّتْ ‘‘ ’’هُوَحَقِيْقٌ بِكَذَا أَوْ مَحْقُوْقٌ بِكَذَا‘‘ سے ماخوذ ہے، یعنی وہ اس چیز کے لائق ہے۔ اس کا نائب فاعل ’’السَّمَآءُ ‘‘ کی ضمیر ہے۔ بیضاوی نے فرمایا: ’’ حُقَّتْ ‘‘ أَيْ جُعِلَتْ حَقِيْقَةً بِالْاِسْتِمَاعِ وَالْاِنْقِيَادِ۔‘‘ زمخشری نے فرمایا: ’’ وَ هِيَ حَقِيْقَةٌ بِأَنْ تَنْقَادَ وَلَا تَمْتَنِعَ۔‘‘ زمین و آسمان کو اللہ کا حکم سن کر اطاعت سے انکار کی جرأت ہی نہیں، یہ صرف انسان ہی ہے کہ اللہ کے احکام نہ کان لگا کر سنتا ہے اور نہ اطاعت کرتا ہے۔