وَمِزَاجُهُ مِن تَسْنِيمٍ
اور اس کی ملاوٹ تسنیم سے ہوگی۔
وَ مِزَاجُهٗ مِنْ تَسْنِيْمٍ ....: ’’مِزَاجٌ‘‘ آمیزش ، ملونی، وہ چیز جو دوسری چیز میں لذت بڑھانے یا خوشبو پیدا کرنے یا تیزی کم کرنے کے لیے ملاتے ہیں، مثلاً کسی پھل کا جوس یا روح کیوڑا، الائچی، گلاب، کستوری وغیرہ یا ٹھنڈا میٹھا پانی یا دودھ وغیرہ، یہ صرف مثال ہے، جنت کی نعمتوں کی کیفیت اور لذت اللہ تعالیٰ جانتا ہے، یا وہ جانیں گے جنھیں وہ حاصل ہوں گی۔ ’’ تَسْنِيْمٍ ‘‘ باب تفعیل کا مصدر ہے۔ ’’سَنِمَ‘‘ (س) ’’سَنَّمَ، تَسَنَّمَ أَيْ تَرَفَّعَ‘‘ بلند ہونا، اونچی جگہ سے گرنا۔ یہ ’’تَسْطِيْحٌ‘‘ (ہموار ہونے) کی ضد ہے۔ (قاموس) ’’ تَسْنِيْمٍ ‘‘ جنت کے ایک چشمے کا نام ہے، جس کا پانی اہل جنت پر اوپر سے گر رہا ہوگا، یعنی وہ رحیق مختوم میں اس چشمے کا پانی ملا کر پییں گے جو اوپر سے گر رہا ہو گا۔ ( طبری) یا اس چشمے کا نام تسنیم اس لیے ہے کہ وہ جنت کا سب سے اعلیٰ اور اونچے درجے کا مشروب ہے جو مقربین کو برابر پینے کے لیے ملے گا اور ابرار کو رحیق مختوم میں آمیزش کے لیے دیا جائے گا۔