يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ
جس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا۔
1۔ يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِيْهِ ....: اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن آدمی کے ان لوگوں سے بھاگنے کا ذکر فرمایا جن سے محبت ہوتی ہے اور ترتیب میں محبت کے درجات کو ملحوظ رکھا، پہلے اس کا ذکر فرمایا جس کے ساتھ کم محبت ہوتی ہے، بڑھتے بڑھتے آخر میں بیٹوں کا ذکر فرمایا جن کے ساتھ مقدم الذکر تمام لوگوں سے زیادہ محبت ہوتی ہے۔ (التسہیل) جب اپنے پیاروں سے بھاگے گا تو دوسروں کا کیا ذکر؟ 2۔ سورۂ معارج میں اس کے برعکس بیٹوں سے شروع کیا اور فرمایا کہ مجرم کی دلی خواہش ہوگی کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے بیٹوں کو، اپنی بیوی کو، اپنے بھائی کو اور اپنے پناہ دینے والے قبیلے بلکہ تمام دنیا کے لوگوں کو فدیہ میں دے کر اپنی جان بچالے۔ دیکھیے سورۂ معارج (۱۰ تا ۱۴)۔ 3۔ بھاگنے کی وجہ وقوع قیامت کی وجہ سے پیدا ہونے والی گھبراہٹ اور بدحواسی ہے، حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر باقی انبیاء علیھم السلام بھی ’’نَفْسِيْ نَفْسِيْ‘‘ کہیں گے۔ اس کے علاوہ یہ خوف ہوگا کہ رشتہ دار کوئی حق نہ مانگ لے، اس کے خلاف کوئی شہادت نہ پیش کر دے اور ظلم کے بدلے میں اس کے گناہ نہ اٹھانے پڑ جائیں وغیرہ۔