سورة النسآء - آیت 76

الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ ۖ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ لوگ جو ایمان لائے وہ اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں اور وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا وہ باطل معبود کے راستے میں لڑتے ہیں۔ پس تم شیطان کے دوستوں سے لڑو، بے شک شیطان کی چال ہمیشہ نہایت کمزور رہی ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا يُقَاتِلُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ: جہاد کی فرضیت اور ترغیب کے بعد اس آیت میں بتایا کہ جہاد کی ظاہری صورت کا اعتبار نہیں ہے، بلکہ جہاد اپنے مقصد کے اعتبار سے جہاد ہے، مومن ہمیشہ اعلائے کلمۃ اللہ کے لیے جہاد کرتا ہے اور کافر کسی طاغوتی طاقت کو بچانے یا مضبوط کرنے کے لیے لڑتے ہیں، لہٰذا تم ان سے خوب لڑو۔ شیطان خواہ اپنے دوستوں کو کتنے ہی مکر و فریب سمجھائے، مگر تمہارے خلاف وہ کامیاب نہیں ہو سکتے۔