فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ
پس انھیں سفارش کرنے والوں کی سفارش نفع نہیں دے گی۔
1۔ فَمَا تَنْفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشّٰفِعِيْنَ: کیونکہ کفار کے حق میں سفارش کی اجازت ہی نہیں ہو گی، اگر کوئی کرے گا بھی تو کافر کے حق میں قبول نہیں ہو گی، جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام اپنے والد کے حق میں سفارش کریں گے تو قبول نہیں ہو گی۔ یاد رہے کہ کفار کو سفارشیوں کی سفارش کا فائدہ نہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس سفارش سے جہنم سے نہیں نکل سکیں گے، البتہ تخفیف عذاب کا فائدہ ہو سکتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ابو طالب کے عذاب میں تخفیف ہو گی۔ 2۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو لوگ مومن موحد ہیں مگر اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے انھیں سفارش فائدہ دے گی۔ اللہ تعالیٰ کی اجازت سے انبیاء، شہداء اور صلحاء ان کی سفارش کریں گے اور وہ ان کی سفارش سے جہنم سے نکل آئیں گے، جیسا کہ صحیح احادیث میں آیا ہے۔