وَأَنَّا ظَنَنَّا أَن لَّن نُّعْجِزَ اللَّهَ فِي الْأَرْضِ وَلَن نُّعْجِزَهُ هَرَبًا
اور یہ کہ بے شک ہم نے یقین کرلیا کہ بے شک ہم کبھی اللہ کو زمین میں عاجز نہیں کرسکیں گے اور نہ ہی بھاگ کر کبھی اسے عاجز کرسکیں گے۔
وَ اَنَّا ظَنَنَّا اَنْ لَّنْ نُّعْجِزَ اللّٰهَ ....: مشرک قومیں جنوں کو خدائی اختیارات کا مالک سمجھتی ہیں اور انھیں غیب دان جانتی ہیں مگر جن خود اقرار کر رہے ہیں کہ ہم نے سمجھ لیا کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں پکڑنا چاہے تو نہ ہم زمین میں کہیں چھپ کر اسے عاجز کرسکتے ہیں کہ وہ ہمیں پکڑ نہ سکے اور نہ کہیں بھاگ کر، غرض پھر کسی صورت ہم اس سے بچ نہیں سکتے۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے بالکل بے بس ہونے کے اسی عقیدے کا نتیجہ ہے کہ جونہی ہم نے ہدایت کی بات سنی تو فوراً ایمان لے آئے۔ ’’ بَخْسًا وَّ لَا رَهَقًا ‘‘ نقصان یہ کہ جو نیکیاں کی ہیں ان میں کمی کر دی جائے اور زیادتی یہ کہ جو گناہ نہیں کیے وہ تھوپ دیے جائیں۔ ان آیات میں بھی مومن جن اپنے بھائیوں کو نصیحت کر رہے ہیں کہ جس ذات عالی سے نہ بھاگ سکتے ہو اور نہ چھپ سکتے ہو اس پر ایمان لے آؤ، اسی میں تمھاری خیریت ہے، پھر وہ ایسا مہربان ہے کہ جو اس پر ایمان لے آئے اسے نہ نقصان کا خوف ہے نہ زیادتی کا۔