سورة الجن - آیت 4

وَأَنَّهُ كَانَ يَقُولُ سَفِيهُنَا عَلَى اللَّهِ شَطَطًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور یہ کہ بلاشبہ بات یہ ہے کہ ہمارا بے وقوف اللہ پر زیادتی کی بات کہتا تھا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اَنَّهٗ كَانَ يَقُوْلُ سَفِيْهُنَا ....: ’’ سَفِيْهُنَا ‘‘ ( ہمارا بے وقوف) سے مراد ایک فرد بھی ہو سکتا ہے اور ایک گروہ بھی۔ فرد ہو تو ابلیس یا ان جنوں کا سردار مراد ہے۔ گروہ ہو تو مطلب یہ ہے کہ ہم میں سے کئی بے وقوف اور احمق لوگ اللہ تعالیٰ پر ایسی زیادتی کی باتیں تھوپا کرتے تھے کہ اس کا کوئی شریک ہے یا اس کی اولاد اور بیوی ہے۔