سورة النسآء - آیت 55

فَمِنْهُم مَّنْ آمَنَ بِهِ وَمِنْهُم مَّن صَدَّ عَنْهُ ۚ وَكَفَىٰ بِجَهَنَّمَ سَعِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر ان میں سے کوئی وہ ہے جو اس پر ایمان لے آیا اور کوئی وہ ہے جو اس سے منہ موڑ گیا اور جلانے کے لیے جہنم ہی کافی ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اٰمَنَ بِهٖ“ میں ”بِهٖ“ کی ضمیر’’اِيْتَاءٌ ‘‘ کی طرف بھی راجع ہو سکتی ہے جو ”اٰتَيْنَاۤ“ سے مفہوم ہوتا ہے، یعنی بعض تو اس ایتائے انعام (انعام دینے) پر ایمان لے آئے اور بعض اس سے منہ موڑ گئے اور لوگوں کو بھی روکنے کی کوشش کی ( صَدَّ عَنْهُ کے دونوں معنی ہیں، منہ موڑنا اور روکنا) لہٰذا آپ ان کے کفر سے دل گیر نہ ہوں۔ (ابن کثیر) اگر اس ضمیر کا مرجع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مانا جائے تو معنی یہ ہوں گے کہ یہ سب کچھ دیکھ لینے کے باوجود یہود میں سے کچھ لوگ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے، لیکن اکثر نہ صرف خود ایمان نہیں لائے بلکہ جو ایمان لانا چاہتے ہیں انھیں بھی روکنا چاہتے ہیں، ایسے لوگوں کی سزا کے لیے جہنم کافی ہے۔ ( فتح القدیر، کبیر)